س نے میرے ہتھیار کو پکڑ کر اپنے چڑیا کے اوپر رکھنے لگی پھر اندر ڈالنے کی کوشش کی پھر میرا ہتھیار اندر چلا گیا عائشہ کو تھوڑا سا درد ہوا
میں عائشہ اور صائم کو بائیک پر بٹھا کر دوسرے اماموں کے گھر چھوڑنے جا رہا تھا عائشہ کا گرم جسم میرے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا جس سے میرا نفس کھڑا ہو گیا جب دروازے پر اترا تو عائشہ نے ایسے ہی تنہا ہوا دیکھ لیا تھا اسی لیے میں ان کے سامنے اندر نہیں جا رہا تھا ۔اب وہ مجھ سے باتوں کا مزہ لینے کے لیے پوچھ رہی تھی ۔پتہ نہیں اج تمہیں ہو کیا گیا ہے اچھا جناب اب نہیں کروں گی اب بتاؤ نا کیوں نہیں ا رہے تھے گھر کے اندر میرے شیطان کزن ایسی کوئی بات نہیں میں صرف جلدی میں تھا اسی لیے اندر نہیں ا رہا تھا تم جانے کیا سمجھی بس یہی بات تھی اچھا کل ہمیں لینے ا رہے ہونا ہاں میں نے تمہیں کہا تو تھا کل شام تک ا جاؤں گا کل پھر ہمیں پہنچانے کے بعد اسی طرح ہمارے گھر بھی نہیں اؤ گے پریشان مت ہونا میں بائک پر پیچھے بیٹھ جاؤں گی پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔میں سوچ میں پڑ گیا ارے یار یہ کیا معاملہ ہو گیا یہ تو ڈائریکٹ فل ٹاس کر رہی ہے کیوں نہ چھکا مار دیا جائے میں نے بات اگے بڑھاتے ہوئے کہا کیا مطلب تم کہنا کیا چاہتی ہو تم اگے بیٹھو یا پیچھے بیٹھو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا عائشہ بولنے لگی ہاں جی مجھے سب پتہ ہے ویسے کزن جی اس وقت چھپایا کیا جا رہا تھا میں نے سوچا جب یہ اتنا بڑھ رہی ہے تو مجھے بھی اس کی بولتی بند کرانے کے لیے کچھ پڑھانا ہی پڑے گا وہ اس کی بات کر رہی ہو وہ تو میرا ایک پرسنل چیز تھی اچھا ہوا میں نے اس سے چھپا لیا ورنہ اگر تم اسے دیکھ لیتی تو ہو سکتا ہے ہفتہ برش شاید تمہیں نیند ہی نہ اتی عائشہ بولنے لگی او ہو ایسا بھی کیا ہے تمہارے پاس جس سے میری نیند اڑ جائے گی اس کے بعد میں نے کہا بس کچھ ہے ایسا اور شکر کرو کہ میں نے چھپا لیا ورنہ تم ڈر جاتی اسے دیکھ کر اب میں اتنی چھوٹی بچی بھی نہیں ہوں جو اتنے سی چیز سے ڈر جاؤں عائشہ جی بس دعا کرو کبھی تمہیں وہ چیز دیکھنی نہ پڑ جائے ورنہ ورنہ کیا اب تو دکھنا ہی پڑے گا عائشہ بولی ایسا تمہارے پاس ہے کیا دیکھ لیتے ہیں اب ہر وقت کس کس کو اور کیا کیا دکھاتے ہے میری پیاری کزن اب وقت دکھائے گا تو دیکھنا ہی پڑے گا کزن جی تو پھر ٹھیک ہے کل ملاقات ہوگی اوکے کزن جی کل ملتے ہیں پھر بائے یہاں میں اپ کو ایک بات بتاتا چلوں کہ عائشہ سے موبائل پر یہ میری پہلی بار چیٹنگ نہیں ہو رہی تھی اس سے پہلے بھی ہوتی رہے لیکن صرف کزن کی حیثیت سے حال احوال پوچھ لینا یا کوئی کام ہو تو اس کے بارے میں مگر اج جس ٹائپ کی باتیں ہو رہی ہیں وہ پہلی بار تھی شاید ہم دونوں کے جسموں کے لمس نے کام دکھایا تھا اشیا سے بات کرنے کے بعد میرے خیالات بدل رہے تھے اب میرا دل چاہ رہا تھا کہ کیوں نہ ریحانہ کو بول دوں کہ مجھے تمہاری بہن عائشہ کے ساتھ مزے کرنے ہیں مگر سلک کے لیے پہلے تو مجھے عائشہ کو اور ٹٹول نہ ہوگا کہ وہ مزہ اگے بڑھاتی ہے یا صرف مجھے تنگ کر رہی تھی اور دوسری طرف ریحانہ کو بھی مزید پکا کرنا تھا کہیں اپنی چھوٹی بہن کا نام سن کر بنایا کھیل ہی نہ بگاڑ دے اسی لیے میں نے مناسب سمجھا کہ کچھ دن انتظار کر لیا جائے اور بہتر بھی یہی تھا کیونکہ گرم گرم کھانے سے اکثر جل جاتا ہے اگلے روز چار بجے کے قریب میں اپنے گھر سے عائشہ کے خالہ کے گھر کی طرف روانہ ہوا جاتے وقت میں نے انہیں فون کر دیا تھا کہ وہ تیار ہو جائی مجھے انتظار نہ کرنا پڑے جب میں وہاں پہنچوں تو وہ سب تیاری بیٹی تھی ان کی خالہ نے مجھے بٹھا لیا اور بولی تم کل بھی جلدی میں چلے گئے تھے اج تو بیٹھو کچھ کھا پی کر جانا میں نے بہت کوشش کی مگر وہ نہ مانی تو مجھے بیٹھنا پڑا خاطر مدارت کرنے کے بعد ہم روانگی کے لیے تیار تھے میں نے اج بھی شلوار قمیض ہی پہن رکھی تھی مگر اج شلوار کے نیچے اپنا بندوبست کیا ہوا تھا اس لیے میں اج فل موڈ میں تھا اور چاہتا تھا کہ سارے راستہ کل سے زیادہ مزے کرتا ہوا جاؤںتو میں نے عائشہ سے کہا اج بھی میرے پیچھے تم ہی بیٹھو گی عائشہ کو یہ بات بول کر میں باہر اگیا اور ریحانہ کو میں نے گود میں بٹھا لیا عائشہ اور صائم بھی ا چکے تھے میں اب ان کے بیٹھنے کا انتظار کر رہا تھا اور سائم اب عائشہ کے بیٹھنے کا انتظار کر رہا تھا عائشہ نے میری طرف دیکھا تھوڑا سا مسکرائی اور سائم سے بولی تم اگے بیٹھ جاؤ مجھے پیچھے بیٹھنا ہے یہ کیکر میری طرف دیکھا اور ہنسنے لگی جیسے مجھے چلا رہی ہو اور میرا غصے سے برا حال تھا میں تو بہت کچھ سوچ کا ایا تھا میں نے عائشہ کو غصے سے دیکھا
وہ میری طرف ایسے دیکھ رہی تھی جسے کےٹو سر کر لیا ہو اسکا انداز مجھے چھیڑنے والا تھا میں نے اپنا منہ اگے کی طرف کر لیا اور پھر پیچھے نہیں دیکھا میں شروع سے یہ سا ہوں بہت جلد ہر کسی پر اپنا حق جما لیتا ہوں اس بات پر اب بھی ہم سب میرا مذاق اڑاتے ہیں کہ یہ حق تو ویسے جماعت ہے جس کے بغیر ہمارا کھانا ہضم نہیں ہوگا میرے پیچھے صائم بیٹھ گئے تھے اور اس کے بعد عائشہ بیٹھ گئی میں غصے میں بھرا بیٹا تھا اسی لیے مجھے بالکل مزہ نہیں ا رہا تھا ابے کچھ دور گئے کیونکہ سائم بولے ثاقب بھائی بھائی کو روکو میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا وہ بولے عائشہ کہہ رہی ہیں مجھے اگے بیٹھنا ہے میں نے کوئی جواب نہ دیا اور بھائی چلاتا رہا سائم نے پھر سے کہا تو میں بولا اس سے کہو کہ چپ کر کے وہیں بیٹی رہے اس کے بعد اس نے دو تین بار مزید کوشش کی مگر میں نہیں ماننا اور گھر پہنچ گئے وہاں پہنچ کر بھی میں نے اس کی طرف نہیں دیکھا وہ سمجھ گئی کہ میں اس سے ناراض ہوں گھر کے اندر جانے کے بعد مامی نے مجھے بٹھا لیا کھانے کا ٹائم ہو گیا تھا ہم سب نے کھانا کھایا اور اس کے بعد میں واپس اپنے گھر جانے کے لیے اٹھنے لگا تو مامی نے پوچھا ثاقب کہاں جا رہے ہو میں بولا مامی گھر جا رہا ہوں وہ بولے ٹائم بہت ہو گیا ہے اب گھر جانے کی ضرورت نہیں ہے میں بولا مامی جان دس منٹ کا تو راستہ ہے اور ابھی اتنی دیر بھی نہیں ہوئی لیکن مامی نے ہی مانی اور کہا کہ میں نے تمہاری امی سے بات کر لی ہے رات کو تم ہماری طرف ہی رہو گے ویسے بھی مجھے کل شہر دوا ہی لینے جانا ہے اور کچھ خریداری بھی کرنی ہے اس کے بعد تم اپنے گھر چلے جانا اب میں کچھ نہیں کر سکتا تھا میرا موڈ بالکل بھی نہیں تھا کہ رات کو ان کی طرف رہوں کیونکہ میرا غصہ بھی ختم نہیں ہوا تھا مگر اب مجبوری تھی عائشہ اب بھی میری طرف دیکھ رہی تھی مگر اس کا چہرہ میری ناراض اترا ہوا تھا البتہ ریحانہ میری رات رکنے کا سن کر بہت خوش لگ رہی تھی سب کھانا کھایا چکے تھے تو ٹی وی دیکھنے بیٹھ گئے میں اٹھا اور ریحانہ سے پوچھا کہ مجھے کہاں سونا ہے ریحانہ نے بتایا کہ بیٹھک میں تو میں بیٹھک کی طرف چل پڑا مامی نے مجھے جاتے دیکھا تو پوچھا ثاقب کہاں جا رہے ہو میں بولا سونے جا رہا ہوں مامی وہ بولی ابھی سے سونے جا رہے ہو بیٹھو ٹی وی دیکھو پھر سو جانا میں نے کہا مامی میری طبیعت کچھ خراب سی لگ رہی ہے سو گا تو ٹھیک ہو جاؤں گا یہ کہہ کر میں بیٹھک میں چلا گیا مجھے بیٹھک میں ائے پانچ منٹ ہی ہوئے عائشہ کا میسج اگیا ثاقب کیا ہوا میں نے کہا کچھ نہیں کچھ تو ہوا ہے تم مجھ سے ناراض ہو میں بولا کیوں ناراض ہونے لگا تم سےعائشہ بولی اگر ناراض نہیں ہو تو مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہے ہو تو میں نے بولا کر تو رہا ہوں بات اور کیسے کرتے ہیں عائشہ نے بولا یار میں نے تو صرف مذاق کیا تھا اور تم سچ مچ کی ناراض ہو گئے میں کیوں ہونے لگا تم سے ناراض اب اگر تمہارا دل نہیں کر رہا تھا میرے پیچھے بیٹھنے کو تو تم نہیں بیٹھی اب اس لیے بلا میں تم سے ناراض کیوں ہونے لگا ثاقب میں صرف تمہیں تنگ کر رہی تھی بعد میں کتنی بار بولا اگے انے کو مگر تم ان ہی نہیں ٹھیک ہے اب اپ سب بات چھوڑو عائشہ بولی جب سارے سو جائیں گے تو میں اؤں گی تمہارے پاس تمہاری وہ والی چیز دیکھنے رات کے 10 بج رہے تھے پھر 12 ہو گئے سارے سو گئے پھر عائشہ میرے پاس چلی ائی میرے ساتھ سو گئی میں نے عائشہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہتھیار میں رکھا اور عائشہ کو ہونٹوں پر کس کرنا شروع کر دیا عائشہ نے کہا یہ ہے تمہارا وہ کافی ہتھیار پھر عائشہ نے میری شلوار اتاری پھر اس نے اپنی اتاری اس نے میرے ہتھیار کو پکڑ کر اپنے چڑیا کے اوپر رکھنے لگی پھر اندر ڈالنے کی کوشش کی پھر میرا ہتھیار اندر چلا گیا عائشہ کو تھوڑا سا درد ہوا اسی طرح ہم دونوں نے رات کو کو انجوائے کیا بھرپور مزہ لیا عائشہ 17 سال کی نہیں جانتی بہت ہی زیادہ گرم تھی