میرا نام فوزیہ ہے عمر 22 سال ہے اور میرا ایک بچہ ہے یہ کھانے جو میں اپ کو لوگوں کو بتانے جا رہی ہوں یہ دو سال پرانی ہےبات کچھ یوں ہے کہ میرے نند کی شادی تھی کیونکہ ان کا مقام علیحدہ تھا تو مجھے شادی کے پہلے 3 دن اس کے ساتھ رہنا تھا ہمارے وہاں یہ مانا جاتا ہے کہ دولہا دلہن کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے اس کے گھر میں صرف ایک بیڈ روم اور ایک گیسٹ روم تھا خیر دن تو گزر گیا اور رات 11 بجے کے قریب سب لوگ چلے گئے میں بھی گیسٹ روم میں اگئی کچھ دیر ہی گزر رہی تھی کہ مجھے ڈر لگنے لگا میں نے اپنے کزن کو کال کے اور انے کا کہا تو اس نے کہا کہ بچے ابھی سوئے ہوئے ہیں جاگ جائیں گے لیکن اگر اپ کہو تو میں سلطان کو بھیج دیتی ہوں سلطان اس کا بھائی اور میرا کزن ہے جو تقریبا میرا ہم عمر ہے کیونکہ مجھے ڈر لگ رہا تھا میں نے کہا ٹھیک ہے اور ویسے بھی سونا ہی ہے ۔سلطان نے پہنچ کر کال کی تو میں نے گیسٹ روم کا باہر والا دروازہ کھولا اور سلطان اندر داخل ہو گیا کچھ دیر ہم باتیں کرتے رہے اور تقریبا 12 بجے سلطان نے لائیو اف کر کے کہا اپ سو جائیں اور خود موبائل میں مصروف ہو گیا کچھ دیر میں اسے دیکھتی رہی میں نے دوپٹہ اتار کر سائیڈ میں رکھا اور کروٹ لے کر سونے لگی ۔نہ جانے کب میری انکھ لگ گئی ابھی میں کچی نیند میں تھی کے اپنے جسم پر کسی کا ہاتھ محسوس کیا ۔میں سمجھ گئی کہ سلطان بدتمیزی کر رہا ہے اس نے بڑی صفائی سے میری قمیض پیچھے سے اوپر کر کے اپنا ہاتھ میرے کولہوں پر رکھا ہوا تھا ۔کچھ دے رہی ہوں یہ رہنے کے بعد اس نے کولوں کو سہلانا شروع کر دیا مجھے بہت غصہ ایا اور میں نے فورا کروٹ بدل لی اب میں بالکل سیدھی لیٹ گئی اس نے بھی ڈر کر اپنا ہاتھ ہٹا لیا لیکن کچھ دیر کے بعد اس نے اپنا ہاتھ میرے پیٹ پر رکھادیا ۔میری طرف سے کوئی حرکت نہ پا کر اپنا ہاتھ پیٹ سے اوپر کی طرف لے جا کر میرے ایک مالٹے پر رکھ دیا میرے تو ہوش ہی اڑ گئے ایک بار تو سوچا کہ ابھی اسے گالیاں دیکھ کر یہاں سے نکال دوں ۔لیکن پھر سوچا کہ ایک تو ساتھ ہی نند کا کمرہ ہے اسے کیا کہوں گی دوسرا اکیلے ڈر بھی لگ رہا ہے تو اگر یہ چلا گیا تو میں کیا کروں گی بس یہی سوچ کر میں نے خاموشی سے برداشت کرنے کا سوچ لیا کچھ دیر ایسے رہنے کے بعد وہ مالٹے کو ہلکے ہلکے دبانے لگا مزے لینے لگا۔کیونکہ میں نے قمیض کے نیچے کچھ نہیں پہنا تھا تو وہ اسانی سے میرے نیپلز کو بھی دبا رہا تھا۔جس سے میرے نیپلز سخت ہو گئے۔اس نے اپنا کام جاری رکھا اور دوسرا ہاتھ شلوار کے اوپر سے میری چڑیا پر رکھ دیا میں اس کے ہاتھ کا لمس پا کر شدت کی انتہا کو پہنچ گئی میرے جسم میں کرنٹ دوڑنے لگے میں اس کے گرمی کو پوری طرح محسوس کر رہی تھی۔ساتھ ہی ساتھ مالٹوں کی بھی مالش ہو رہی تھی۔لیکن اس سے یہی لگ رہا تھا کہ میں سوئی ہوئی ہوں جس سے اس کی ہمت بڑھتی گئی اور اس نے میری قمیض کو اہستہ اہستہ اوپر کرنا شروع کر دیا کیونکہ پیچھے سے اس نے پہلے ہی قمیض اوپر کر دی تھی تو سامنے سے اب کوئی مسئلہ نہ ہوا کچھ ہی دیر میں سلطان نے میرے مالٹوں کو قمیض کی قید سے ازاد کر دیا میرے اوپر جھجک کر دونوں مالٹوں کو باری باری پیار کرنے اور سہلانے لگا پھر ہاتھ سے کچھ دیر دبانے کے بعد اب اس نے مجھے نیچے سے بیلی پاس کرنے کا ارادہ کیالیکن شاید ڈر رہا تھا خیر اس نے ہمت کر کے ناڑا پکڑا اور اہستہ اہستہ کھولنے لگا ناڑا کھولنے کے بعد کچھ دیر اس نے کچھ نہ کیا اور پھر شلوار کو پھیلا کر نیچے کر دیا۔جس سے میری چھوٹی چڑیا اور بڑی چڑیا بے لباس ہو گئی اس نے موبائل کی لائٹ ان کی اور میری چڑیا اور مالٹوں کو غور سے دیکھنے لگا میرے مالٹے تنے ہوئے چڑیا پر ہلکا ہلکے بال اور گورا گورا جسم چمک رہا تھا
میں اس سے چوری انکھ سے دیکھ رہی تھی وہ پاگل ہو رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ میرے جسم پر پھیرا اور پھر چڑیا کو دونوں طرف سے چومنے لگا اس کے بعد اس نے اپنا ہاتھ میرے چڑیا پر رکھ دیاجب کوئی حرکت نہ ہوئی تو چڑیا کو ہلکی ہلکی سلانے لگا اس کا ہاتھ مزید نیچے جانے کہ کوشش کر رہا تھا لیکن چونکہ میرے دونوں ٹانگوں کے درمیان فاصلہ کم تھا تو اس کا ہاتھ نیچے نہ جا پا رہا تھا اس سے ڈر تھا کہ کہیں میری انکھ نہ کھل جائے اس لیے زور بھی نہیں لگاسکتا تھا اگ تو میرے اندر بھی لگی ہوئی تھی۔دل کر رہا تھا کہ ابھی پاؤں کھول دوں لیکن شرم بھی ارہی تھی سلطان نے ادھر ادھر میرے ایک ایک ٹانگ کو حرکت دیکھ کر جگہ بنانا چاہیے لیکن زیادہ کامیاب نہ ہو سکا خیر اس نےدوبارہ اپنا ہاتھ میرے چڑیا پر رکھا دیا اور دبانے لگا پورے جوش میں تھا اب مجھ سے بھی نہیں رہا جا رہا تھا میں بھی پورا مزہ لینے کے لیے بے چین تھی جو ہی اس نے جوش میں ا کر میری چڑیا کو دبایا میں نے ہلکی سی سسکاری لی اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔وہ ایک دم ڈر گیا میں نے کہا یہ کیا کر رہے ہو تو اس نے کہا شور نہیں کرنا ورنہ تمہاری نند کو ہم پر شک ہو جائے گا کہا کہ اٹھنا نہیں میں کچھ بتاتا ہوں اس نے موبائل کی لائٹ ان کی اور میرے جسم پر روشنی ڈالتے ہوئے بولا میں سب کچھ دیکھ چکا ہوں اس لیے اب کچھ کہنا بیکار ہے یہ کہتے ہی اس نے اپنا ہونٹ میرے ہونٹوں سے ملا دیےمیں بھی گرم تھی لیکن تھوڑی سی بناوٹی ضد کرنے کے بعد اس کا ساتھ دینے لگی اس دوران اس کاٹراؤز نیچے کر کے اس کا طوطا ہاتھ میں لے کر سہلانے لگی اس نے مجھے ساتھ دیتا دیکھ کر جلدی جلدی خود بھی بے لباس ہو گیا اور مجھے بھی بے لباس کر دیا اب میں پوری طرح بے لباس ہو گئی تھی پھر پیار کیا اس کے بعد مالٹوں پر ٹوٹ پڑا میں اس کا سر زور زور سے دبارہی تھی وہ پاگل کی طرح پیار کر رہا تھا یوں ہی پیار کرتے کرتے نیچے جانے لگا پھر چڑیا پر ہونٹ رکھ دیے میں ذلت اور شدت سے پاگل ہو رہی تھی کہ اس نے میری ٹانگیں اٹھائی اور اپنا طوطا میری چڑیا کے درمیان رگڑنے لگا میں نے اسے کہا اور کتنا تڑپنا ہے جلدی کرو سلطان نے فل جوش میں اپنا طوطا میرے نازک چڑیا پر رکھ کر دبایا اور اندر جانے دیا جب پورا طوطا میرے چڑیا میں چلا گیا تو وہ جھجک کر مجھے پیار کرنے لگا ہم دونوں مزے سے میچ کھیلنے لگے سلطان جوش میں ا کر بہت زور سے میچ کھیلنے لگا میں نے جوش میں سلطان کے ہونٹوں کو کاٹ لیا اور وہ فورا ہٹ گیا لیکن اس نے اپنا منہ میرے مالٹوں پر رکھا دیا اور باری باری دونوں مالٹوں کو کاٹنے لگا درد سے میں قرار رہی تھی اور وہ زور زور سے کر رہا تھا میں فارغ ہو گئی اور وہ بھی قریب ہی تھا میں نے کہا پانی اندر نہ نکلنا تو اس نے کہا کیا ہوتا ہے 1 تو پہلے سے ہی ایک اور میرا بھی ہو جائےاور وہ اپنے سپیڈ بڑھا دے ایک گھنٹے تک میچ کھیلتے رہے اس کے بعد سلطان میرے اوپر ڈھیر ہو گیا اور گہری سانس لینے لگا۔میں نے کہا بس تھک گئے ہو تو اس نے کہا کہ ابھی تو ایک ٹرپ اور لگانا ہے میں نے کہا پاگل نہ بنو ابھی دو راتیں اور بھی ہیں لیکن وہ میرے جسم کا مزہ لے چکا تھا کہاں رہ سکتا تھا ہم نے پھر سے پیار کیا اور اس نے میرے مالٹو کو باری باری سے اور زور زور سے چو سا اوراور پہلے کی طرح اور جسم پر پیار کرنے کے بعد اس نے مجھے الٹا کر دیا۔میرے پیچھے ایسی جگہ نہ چھوڑی جہاں پیار نہ کیا ہو پھر اپنا طوطا میری چڑیا پر رکھ کر سیٹ کرنے لگا میں نے پکڑ کر چڑیا پر رکھ دیا اور اس نے اندر داخل کر دیا پھر میرے اوپر لیٹ کر کچھ دیر سے ہی میچ کھیلتا رہا اور پھر ہر طرف سے میری پوزیشن بنوا کر مزے لیتا رہا کافی دیر سے کرتا رہا پھر خور صوفے پر بیٹھ گیا اور مجھے کہا میں نے تمہیں مزے دے اب تمہاری باری ہے اب تم مجھے مزے دو وہ لیٹ گیا اس کا طوطا کھڑا تھا میں نے پکڑ کر اپنے چڑیا کے اندر سیٹ کیا اور اوپر نیچے ہو کر اسے مزید دینے لگی اس طرح دو گھنٹے تک ہم مزے سے میچ کھیلتے رہے جب فارغ ہوئے تو وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور میں اس کے بالوں میں انگلیاں پھرنے لگی ہم دونوں اتنے تھک گئے تھے کہ صبح جب میری نند نے دروازہ کھٹکھٹایا اور ہماری انکھ کھلی اور ہم اسی حالت میں تھے جیسے رات کو سو گئے تھے میں نے نند کو اواز دی کہ میں اتی ہوں اور سلطان کو بھی اٹھایا سلطان مجھے پیار کرنے لگا میں نے بی بھرپور پیار کیا پھر کہا کپڑے پہن لو اور گھر جاؤ کسی کو شک نہ ہو جائے ہم نے کپڑے پہنے اور جاتے ہوئے سلطان نے 2۔3 بار زبردست پیار کیا اور میرے پیچھے والے خزانے کو دباتے ہوئے کان میں کہا رات کو تیل ضرور رکھ لینا پیچھے والے خزانے سے بھی مزے کریں گے بہت مشکل سے اس کو بھیجا اور باہر گئی تو نند نے حال پوچھا میں نے کہا بس تھک بھی گئی تھی اور رات کو دیر سے سوئی تھی تو اس لیے اور پھر نہا کر تیار ہو گئی اور کام کاج میں لگ گئی لیکن رات کا شدت سے انتظارہے کہ کب رات ہوگی پھر مذاق کریں گے